آئینی تاریخ: پاکستان کے آئین کی تشکیل اور اس کے اہم ادوار

0


آئینی تاریخ: پاکستان کے آئین کی تشکیل اور اس کے اہم ادوار

پاکستان کا آئین
  1973 کا آئین
  قراردادِ مقاصد 1949
  پاکستان کا آئینی سفر
  پہلا آئین 1956
  دوسرا آئین 1962
  پارلیمانی نظام
  صدارتی نظام
  18ویں ترمیم
  پاکستان کی تاریخ
  آئینی تاریخ پاکستان
  اسلامی جمہوریہ پاکستان
  لیاقت علی خان
  ایوب خان
  ذوالفقار علی بھٹو
  آئین پاکستان کی تشکیل

پاکستان کے آئین کی تاریخ ایک طویل اور پیچیدہ سفر ہے جو قیامِ پاکستان کے ساتھ ہی شروع ہوا تھا۔ ایک آزاد ملک کے لیے ایک مکمل اور متفقہ آئین کی تشکیل کوئی آسان کام نہ تھا، اور اس جدوجہد میں کئی اہم ادوار، چیلنجز اور کامیابیاں شامل ہیں۔ قیام سے لے کر آج تک پاکستان نے کئی آئین دیکھے، جن میں سے 1956، 1962، اور 1973 کے آئین سب سے نمایاں ہیں۔

پاکستان کا آئین
پاکستان کا آئین


ابتدائی دور اور عبوری آئین (1947-1956)

14 اگست 1947 کو پاکستان کے قیام کے بعد، ملک کا پہلا آئین بنانے میں کافی مشکلات پیش آئیں۔ بانیانِ پاکستان نے نئے آئین کی تشکیل تک گورنمنٹ آف انڈیا ایکٹ 1935 کو کچھ ترامیم کے ساتھ عبوری آئین کے طور پر نافذ کیا۔ اس دوران سب سے اہم قدم قرار دادِ مقاصد (Objectives Resolution) تھا جو 1949 میں وزیراعظم لیاقت علی خان نے پیش کیا۔ اس قرارداد نے یہ واضح کیا کہ پاکستان ایک اسلامی جمہوریہ ہو گا جہاں اللہ کی حاکمیت اعلیٰ ہو گی، اور عوام اپنے منتخب نمائندوں کے ذریعے اس حاکمیت کو استعمال کریں گے۔ یہ قرارداد آج بھی پاکستان کے آئین کی روح سمجھی جاتی ہے۔

تاہم، آئین سازی کا عمل سست روی کا شکار رہا کیونکہ مشرقی اور مغربی پاکستان کے درمیان زبان، صوبائی خودمختاری، اور نمائندگی جیسے مسائل پر شدید اختلافات تھے۔

پاکستان کا پہلا آئین (1956)

ایک طویل جدوجہد کے بعد، پاکستان کو اپنا پہلا مکمل آئین 23 مارچ 1956 کو ملا۔ اس آئین کی اہم خصوصیات یہ تھیں:

 اسلامی جمہوریہ پاکستان: اس آئین میں ملک کا سرکاری نام اسلامی جمہوریہ پاکستان رکھا گیا۔

  وفاقی نظام: اس میں وفاقی پارلیمانی نظام حکومت اپنایا گیا، جس میں صدر کو بالادست رکھا گیا۔

  پارلیمانی نظام: اس میں یک ایوانی مقننہ کا نظام تھا جس میں دونوں حصوں کو برابر کی نمائندگی دی گئی۔

  بنگالی اور اردو: اس آئین نے اردو اور بنگالی دونوں کو قومی زبانیں قرار دیا۔

تاہم، یہ آئین زیادہ عرصے تک نافذ نہ رہ سکا۔ اس کے نفاذ کے صرف اڑھائی سال بعد 1958 میں صدر اسکندر مرزا نے اسے منسوخ کر دیا اور ملک میں مارشل لاء نافذ کر دیا۔

آئینی تاریخ پاکستان
آئینی تاریخ پاکستان


دوسرا آئین (1962)

جنرل ایوب خان نے 1958 میں اقتدار سنبھالا اور ایک نیا آئین بنانے کا وعدہ کیا۔ ان کی نگرانی میں دوسرا آئین 1962 میں نافذ کیا گیا۔ اس آئین نے:

  صدارتی نظام: ملک میں پارلیمانی نظام کے بجائے صدارتی نظام حکومت کو متعارف کروایا۔

  یک ایوانی مقننہ: اس میں بھی یک ایوانی مقننہ تھی جس کے اختیارات کم تھے۔

  بنیادی حقوق کا فقدان: اس آئین میں بنیادی انسانی حقوق کو وہ اہمیت حاصل نہیں تھی جو 1956 کے آئین میں تھی۔

یہ آئین بھی 1969 میں جنرل یحییٰ خان کے مارشل لاء کے بعد منسوخ کر دیا گیا۔

پاکستان کا موجودہ آئین (1973)

1971 میں مشرقی پاکستان کی علیحدگی کے بعد پاکستان کو ایک نئے آئین کی ضرورت محسوس ہوئی۔ 1973 کا آئین، جو آج بھی پاکستان میں نافذ ہے، تمام سیاسی جماعتوں کی مشاورت اور اتفاق رائے سے تیار کیا گیا۔ اس کی نمایاں خصوصیات یہ ہیں:

  پارلیمانی نظام: اس میں ایک مضبوط پارلیمانی نظام حکومت متعارف کروایا گیا جس میں وزیراعظم کو حقیقی اختیارات حاصل ہیں۔

  وفاقی نظام: یہ آئین وفاقی نظام کو فروغ دیتا ہے جس میں صوبوں کو زیادہ خودمختاری دی گئی ہے۔

  دو ایوانی مقننہ: پہلی بار دو ایوانی مقننہ (سینیٹ اور قومی اسمبلی) قائم کی گئی، جس میں سینیٹ صوبوں کی نمائندگی کرتی ہے۔

  اسلامی شقیں: اس آئین میں کئی اسلامی شقیں شامل ہیں جیسے ملک کا نام اسلامی جمہوریہ پاکستان، اور صدر اور وزیراعظم کا مسلمان ہونا ضروری ہے۔

  بنیادی حقوق: شہریوں کو مکمل بنیادی حقوق کی ضمانت دی گئی ہے۔

1973 کے آئین میں کئی ترامیم کی گئیں، جن میں 18 ویں ترمیم ایک تاریخی ترمیم تھی جس نے صدر کے بہت سے اختیارات ختم کر کے پارلیمنٹ کو مضبوط کیا۔


پاکستان کا آئینی سفر
پاکستان کا آئینی سفر


نتیجہ:

پاکستان کے آئینی سفر کا خلاصہ یہ ہے کہ یہ سفر ملک کے سیاسی ارتقاء اور چیلنجز کا عکاس ہے۔ 1973 کا آئین، جو تمام سیاسی دھڑوں کا مشترکہ میراث ہے، پاکستان کی جمہوری بقا اور استحکام کا ضامن ہے۔ اس آئین کی پاسداری ہی ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کر سکتی ہے۔

Post a Comment

0Comments
Post a Comment (0)

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !