پاکستان کی تحریکِ آزادی: ایک آزاد وطن کی جدوجہد
پاکستان کی تحریک آزادی
قیام پاکستان
دو قومی نظریہ
قائداعظم محمد علی جناح
علامہ محمد اقبال
سر سید احمد خان
مسلم لیگ
قرارداد پاکستان 1940
تقسیم ہند 1947
1857 کی جنگ آزادی
تحریک خلافت
لکھنؤ معاہدہ کی جدوجہد
پاکستان کا بننا
پاکستان کی تحریکِ آزادی برصغیر کی تاریخ کا ایک ایسا عظیم باب ہے جس نے لاکھوں مسلمانوں کی قربانیوں، انتھک جدوجہد اور قائدانہ بصیرت کے نتیجے میں ایک آزاد اور خودمختار مسلم ریاست کی بنیاد رکھی۔ یہ تحریک محض ایک سیاسی جدوجہد نہیں تھی بلکہ ایک فکری، نظریاتی اور سماجی بیداری کا عمل تھا جس کا مقصد مسلمانوں کے لیے ایک ایسا وطن حاصل کرنا تھا جہاں وہ اپنے دین، ثقافت اور روایات کے مطابق آزادانہ زندگی گزار سکیں۔ یہ جدوجہد 1857 کی جنگِ آزادی سے شروع ہو کر 14 اگست 1947 کو پاکستان کے قیام پر منتج ہوئی۔
![]() |
"پاکستان کی تحریک آزادی" |
تحریک کے بنیادی اسباب:
1. دو قومی نظریہ (Two-Nation Theory):
پاکستان کی تحریکِ آزادی کی بنیادی وجہ دو قومی نظریہ تھا۔ یہ نظریہ اس حقیقت پر مبنی تھا کہ برصغیر میں ہندو اور مسلمان دو الگ الگ قومیں ہیں جن کے مذاہب، ثقافتیں، رہن سہن، اور تاریخی پس منظر ایک دوسرے سے مختلف ہیں۔ مسلمان یہ سمجھتے تھے کہ متحدہ ہندوستان میں ان کے مذہبی، ثقافتی اور سیاسی حقوق محفوظ نہیں رہیں گے اور وہ ہندو اکثریت کے زیر اثر آ جائیں گے۔ علامہ اقبال اور قائداعظم محمد علی جناح نے اس نظریے کو بھرپور انداز میں پیش کیا۔
2. 1857 کی جنگِ آزادی کے بعد مسلمانوں پر ظلم و ستم:
1857 کی جنگِ آزادی میں ناکامی کے بعد انگریزوں نے اس کا تمام تر الزام مسلمانوں پر عائد کیا اور انہیں شدید ظلم و ستم کا نشانہ بنایا۔ مسلمانوں کی جاگیریں چھین لی گئیں، انہیں سرکاری ملازمتوں سے محروم کر دیا گیا، اور ان کی تعلیم و معیشت کو تباہ کر دیا گیا۔ اس صورتحال نے مسلمانوں میں ایک نئی بیداری پیدا کی کہ انہیں اپنے حقوق کے لیے لڑنا ہو گا۔
3. ہندو اکثریت کی بالادستی کا خوف:
کانگریس کے قیام کے بعد مسلمانوں کو یہ خدشہ لاحق ہوا کہ اگر انگریز ہندوستان چھوڑ گئے تو ہندو اکثریت کی حکومت قائم ہو جائے گی جو مسلمانوں کے مفادات کا تحفظ نہیں کرے گی۔ ہندوؤں کی طرف سے ہندی کو سرکاری زبان بنانے کی تحریک، گائے کے ذبیحہ پر پابندی کا مطالبہ، اور شدھی و سنگٹھن جیسی تحریکوں نے مسلمانوں کے خدشات کو مزید تقویت دی۔
4. تعلیمی اور معاشی پسماندگی:
مسلمانوں کی تعلیمی اور معاشی حالت بہت خراب تھی۔ سر سید احمد خان نے مسلمانوں کو جدید تعلیم حاصل کرنے کی ترغیب دی تاکہ وہ اپنے حقوق کا دفاع کر سکیں۔
تحریک کے اہم واقعات اور قائدین کا کردار:
1. سر سید احمد خان کا کردار (19ویں صدی کے آخر):
سر سید احمد خان نے مسلمانوں کو جدید تعلیم کی طرف راغب کیا اور ان میں سیاسی بیداری پیدا کی۔ انہوں نے علی گڑھ تحریک شروع کی اور 1886 میں محمدن ایجوکیشنل کانفرنس کی بنیاد رکھی تاکہ مسلمانوں کو تعلیم کے ذریعے بااختیار بنایا جا سکے۔ انہوں نے سب سے پہلے دو قومی نظریے کی بنیاد رکھی۔
2. مسلم لیگ کا قیام (1906):
مسلمانوں کے سیاسی حقوق کے تحفظ کے لیے 1906 میں ڈھاکا میں آل انڈیا مسلم لیگ قائم کی گئی۔ اس کا مقصد مسلمانوں کے سیاسی حقوق کا تحفظ کرنا اور انہیں ایک پلیٹ فارم پر متحد کرنا تھا۔
3. لکھنؤ معاہدہ (1916):
مسلم لیگ اور کانگریس کے درمیان ہونے والا یہ معاہدہ ایک اہم پیش رفت تھی جس میں دونوں جماعتوں نے ایک دوسرے کے مطالبات کو تسلیم کیا۔ قائداعظم محمد علی جناح نے اس معاہدے میں اہم کردار ادا کیا، جس پر انہیں "ہندو مسلم اتحاد کا سفیر" کا خطاب ملا۔
4. خلافت تحریک (1919-1924):
ترکی میں خلافت کے خاتمے کے خلاف برصغیر کے مسلمانوں نے ایک بھرپور تحریک چلائی۔ اگرچہ یہ تحریک اپنے مقاصد میں کامیاب نہ ہو سکی، لیکن اس نے مسلمانوں کو ایک پلیٹ فارم پر متحد کیا اور ان میں سیاسی شعور بیدار کیا۔
5. علامہ محمد اقبال کا تصورِ پاکستان (1930):
1930 میں الہ آباد میں مسلم لیگ کے سالانہ اجلاس میں علامہ محمد اقبال نے مسلمانوں کے لیے ایک الگ وطن کا تصور پیش کیا، جس میں شمال مغربی ہندوستان کے مسلم اکثریتی صوبوں پر مشتمل ایک آزاد مسلم ریاست کا قیام شامل تھا۔ ان کے اس خواب نے تحریکِ پاکستان کو ایک واضح سمت دی۔
6. قائداعظم محمد علی جناح کی قیادت:
قائداعظم محمد علی جناح نے 1930 کی دہائی کے وسط میں مسلم لیگ کی قیادت سنبھالی اور تحریکِ پاکستان کو ایک نئی زندگی دی۔ ان کی غیر متزلزل قیادت، ایمانداری، قانونی بصیرت اور سیاسی حکمت عملی نے مسلمانوں کو ایک پلیٹ فارم پر متحد کیا اور انہیں اپنے مقصد کے حصول کے لیے منظم کیا۔ انہوں نے "ایمان، اتحاد، تنظیم" کا نعرہ دیا۔
7. قراردادِ پاکستان (1940):
23 مارچ 1940 کو لاہور میں مسلم لیگ کے یادگار اجلاس میں قراردادِ پاکستان منظور کی گئی، جس میں مسلمانوں کے لیے ایک آزاد اور الگ ریاست کے قیام کا واضح مطالبہ سامنے آیا۔ یہ قرارداد تحریکِ پاکستان کا سنگِ میل ثابت ہوئی۔
8. عام انتخابات (1945-1946):
1945-46 کے عام انتخابات میں مسلم لیگ نے مسلمانوں کی مخصوص نشستوں پر شاندار کامیابی حاصل کی، جس نے یہ ثابت کر دیا کہ برصغیر کے مسلمان قائداعظم اور مسلم لیگ کی قیادت میں ایک الگ وطن چاہتے ہیں۔
9. تقسیمِ ہند کا منصوبہ (3 جون 1947):
برطانیہ نے بڑھتے ہوئے سیاسی دباؤ اور فرقہ وارانہ فسادات کے پیش نظر ہندوستان کو تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا۔ لارڈ ماؤنٹ بیٹن نے 3 جون 1947 کو تقسیمِ ہند کا منصوبہ پیش کیا، جسے کانگریس اور مسلم لیگ دونوں نے قبول کر لیا۔
10. قیامِ پاکستان (14 اگست 1947):
بالآخر، طویل جدوجہد اور بے شمار قربانیوں کے بعد 14 اگست 1947 کو پاکستان ایک آزاد اور خودمختار اسلامی ریاست کے طور پر دنیا کے نقشے پر ابھرا۔ قائداعظم محمد علی جناح اس کے پہلے گورنر جنرل بنے۔
![]() |
"قائداعظم محمد علی جناح" |
نتیجہ:
پاکستان کی تحریکِ آزادی ایک بے مثال جدوجہد تھی جس نے برصغیر کے مسلمانوں کو ایک متحدہ قوم کے طور پر ابھارا اور انہیں اپنے حقوق کے حصول کے لیے لڑنے کا حوصلہ دیا۔ قائداعظم محمد علی جناح، علامہ اقبال، اور سر سید احمد خان جیسے عظیم قائدین کی بصیرت اور رہنمائی نے اس خواب کو حقیقت میں بدلا۔ یہ تحریک آج بھی دنیا بھر کی ان قوموں کے لیے ایک مثال ہے جو آزادی اور خود مختاری کے لیے جدوجہد کر رہی ہیں۔
Bhot achy shani
ReplyDelete