جنگِ پلاسی (1757): برصغیر میں برطانوی راج کی بنیاد
- جنگِ پلاسی
- 1757 کی جنگ
- سراج الدولہ
- رابرٹ کلائیو
- میر جعفر کی غداری
- برطانوی راج کا آغاز
- جنگِ پلاسی کے نتائج
- بلیک ہول آف کلکتہ
- ہندوستان کی تاریخ
- بنگال کا نواب
- ایسٹ انڈیا کمپنی
- پلاسی کی جنگ
- تاریخ ہند
جنگِ پلاسی (1757): برصغیر میں برطانوی راج کی بنیاد
جنگِ پلاسی صرف ایک عام جنگ نہیں تھی، بلکہ یہ برصغیر کی تاریخ کا وہ فیصلہ کن موڑ تھی جس نے صدیوں کے مسلمان حکمرانوں کے اقتدار کا خاتمہ کیا اور انگریزوں کو اس خطے میں اپنا راج قائم کرنے کا موقع فراہم کیا۔ یہ جنگ 23 جون 1757 کو دریائے بھاگیرتی کے کنارے، پلاسی (مغربی بنگال، بھارت) کے میدان میں لڑی گئی، جہاں ایک طرف بنگال کا نوجوان نواب، سراج الدولہ، تھا اور دوسری طرف برطانوی ایسٹ انڈیا کمپنی کا عیار جنرل رابرٹ کلائیو۔
![]() |
"جنگِ پلاسی" |
جنگ کا پس منظر: بڑھتی ہوئی طاقت اور سازشیں
18ویں صدی کے وسط تک، ہندوستان میں مغل سلطنت کمزور ہو چکی تھی اور اس کے صوبے خود مختار ہو گئے تھے۔ بنگال اس وقت سب سے امیر اور طاقتور صوبہ تھا، جس کی تجارت اور معیشت پوری دنیا میں مشہور تھی۔ برطانوی ایسٹ انڈیا کمپنی، جو پہلے صرف ایک تجارتی ادارہ تھی، اس امیر صوبے پر اپنی اجارہ داری قائم کرنا چاہتی تھی۔
1756 میں، جب سراج الدولہ بنگال کا نواب بنا تو اس کی کمپنی کے ساتھ کشیدگی بڑھ گئی۔ سراج الدولہ نے کمپنی کو ان کی بڑھتی ہوئی فوجی سرگرمیوں پر روکنے کی کوشش کی اور حکم دیا کہ وہ کلکتہ (موجودہ کولکتہ) میں اپنے قلعوں کی تعمیر بند کریں۔ کمپنی نے انکار کر دیا، جس پر نواب نے ان پر حملہ کر کے کلکتہ پر قبضہ کر لیا۔ اسی دوران ایک واقعہ پیش آیا جسے بلیک ہول آف کلکتہ کہا جاتا ہے، جہاں مبینہ طور پر نواب نے 146 انگریز قیدیوں کو ایک چھوٹے سے کمرے میں بند کر دیا تھا، جس کی وجہ سے اکثریت دم گھٹنے سے مر گئی۔ یہ واقعہ ایک بہانہ بن گیا اور رابرٹ کلائیو کو مدراس (موجودہ چنائی) سے بنگال بھیجا گیا۔
کلائیو، جو اپنی عیاری اور سازشوں کے لیے مشہور تھا، جانتا تھا کہ وہ نواب کی بڑی فوج کا مقابلہ براہ راست نہیں کر سکتا۔ اس لیے اس نے نواب کے دربار میں سازشیں شروع کر دیں۔ اس نے نواب کے اہم فوجی کمانڈر میر جعفر، جو نواب کا سب سے بڑا دشمن بھی تھا، کو اپنے ساتھ ملا لیا۔ کلائیو نے میر جعفر سے وعدہ کیا کہ اگر وہ جنگ میں غیر فعال رہے گا تو اسے بنگال کا نیا نواب بنا دیا جائے گا۔ اس سازش میں بنگال کے امیر تاجر، جیسے جگت سیٹھ، بھی شامل تھے، جو نواب سے خوش نہیں تھے۔
جنگ کے اہم لمحات اور غداری
23 جون 1757 کی صبح، پلاسی کے میدان میں دونوں فوجیں آمنے سامنے تھیں۔ سراج الدولہ کی فوج میں 50,000 سے زیادہ سپاہی تھے، جبکہ کلائیو کے پاس صرف 3,000 سپاہی تھے، جن میں بڑی تعداد ہندوستانی سپاہیوں کی تھی۔ جنگ کا آغاز بارش کے ساتھ ہوا، اور دونوں فریقوں نے اپنے بارود کو بچانے کے لیے ڈھانپ دیا۔ نواب کی فوج میں شامل ایک اہم کمانڈر میر مدن نے شجاعت سے جنگ کی اور انگریزی فوج کو پسپا کر دیا۔ لیکن اچانک، میر مدن ایک توپ کے گولے سے شہید ہو گئے، جس سے نواب کی فوج کا حوصلہ پست ہوا۔
میر مدن کی شہادت کے بعد، نواب نے میر جعفر سے مشورہ کیا، جس نے اسے مشورہ دیا کہ بارش کی وجہ سے اس کی فوج تھک چکی ہے اور اسے کل کی صبح تک انتظار کرنا چاہیے۔ یہ دراصل میر جعفر کی ایک چال تھی۔ نواب نے اس کی بات مان لی اور فوج کو واپس جانے کا حکم دیا، لیکن میر جعفر نے اپنی فوج کو پیچھے ہٹنے کے بجائے اپنی جگہ پر رہنے کا حکم دیا۔ اس موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے، رابرٹ کلائیو نے اپنی فوج کو آگے بڑھنے کا حکم دیا اور اچانک حملہ کر دیا۔
میر جعفر کی فوج جو ایک بہت بڑا حصہ تھی، خاموش کھڑی رہی اور جنگ میں کوئی حصہ نہیں لیا۔ اس غداری کی وجہ سے نواب کی فوج بکھر گئی اور وہ شکست کھا گیا۔ سراج الدولہ میدان جنگ سے بھاگ گیا، لیکن بعد میں میر جعفر کے بیٹے میرن کے حکم پر اسے گرفتار کر کے قتل کر دیا گیا۔
![]() |
"برطانوی راج کا آغاز" |
جنگ کے نتائج: برطانوی راج کا آغاز
جنگِ پلاسی کے نتائج نہایت گہرے اور دور رس تھے۔
میر جعفر کا نواب بننا: میر جعفر کو بنگال کا نیا نواب بنا دیا گیا، لیکن وہ صرف ایک کٹھ پتلی حکمران تھا۔
مالی فوائد: ایسٹ انڈیا کمپنی نے بنگال کی معیشت اور تجارت پر مکمل کنٹرول حاصل کر لیا۔
طاقت کا مرکز: جنگِ پلاسی کے بعد ایسٹ انڈیا کمپنی ایک تجارتی ادارے سے ایک سیاسی اور فوجی طاقت میں تبدیل ہو گئی اور برصغیر میں ان کا راج شروع ہوا۔
اس جنگ نے یہ ثابت کیا کہ برطانوی طاقت محض جنگی صلاحیت کی بنیاد پر نہیں، بلکہ سیاسی سازشوں اور غداری کے ذریعے قائم ہوئی تھی۔ جنگِ پلاسی کے بعد برصغیر پر برطانوی کنٹرول میں تیزی سے اضافہ ہوا اور یہ 1947 میں ہندوستان کی آزادی تک جاری رہا۔ یہ جنگ ہندوستان کی تاریخ کا ایک سیاہ باب ثابت ہوئی، جس میں ایک غیر ملکی طاقت نے مقامی حکمرانوں کی غداری کا فائدہ اٹھا کر ایک بڑی سلطنت کی بنیاد رکھی۔