سیاسی ادوار: پاکستان میں فوجی اور جمہوری حکومتوں کا اتار چڑھاؤ
پاکستان کے سیاسی ادوار
فوجی حکومتیں پاکستان
جمہوری حکومتیں پاکستان
جنرل ایوب خان
جنرل ضیاء الحق
ذوالفقار علی بھٹو
بے نظیر بھٹو
نواز شریف
مارشل لاء پاکستان
پاکستان کی تاریخ
1973 کا آئینی
سیاسی عدم استحکام پاکستان
پاکستان میں جمہوریہ
پاکستان کی معاشی تاریخ
افغان جنگ پاکستان
مشرقی پاکستان کی علیحدگی
پاکستان کی سیاسی تاریخ جمہوری اور فوجی ادوار کے درمیان ایک مسلسل کشمکش کی کہانی ہے۔ قیامِ پاکستان سے لے کر آج تک، ملک نے کئی جمہوری حکومتیں دیکھیں اور کئی بار فوج نے براہِ راست اقتدار سنبھالا۔ ان دونوں ادوار نے نہ صرف ملک کی سیاست، معیشت اور معاشرت پر گہرے اثرات چھوڑے بلکہ پاکستان کے آئینی اور جمہوری استحکام کو بھی متاثر کیا۔
![]() |
پاکستان کے سیاسی ادوار |
1. ابتدائی جمہوری دور (1947-1958):
قیامِ پاکستان کے بعد کا ابتدائی دور جمہوری اصولوں پر مبنی تھا۔ قائداعظم محمد علی جناح اور لیاقت علی خان جیسے رہنماؤں نے ملک کو چلانے کی کوشش کی۔ اس دور میں قراردادِ مقاصد جیسی اہم دستاویزات منظور کی گئیں اور 1956 میں ملک کا پہلا آئین بھی تیار کیا گیا۔ تاہم، سیاسی عدم استحکام، رہنماؤں کے درمیان اختلافات اور بیوروکریسی کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کی وجہ سے یہ دور زیادہ دیر نہ چل سکا۔ مختلف وزرائے اعظم کی مختصر مدت کی حکومتوں نے ملک میں سیاسی خلا پیدا کر دیا۔
2. پہلا فوجی دور (جنرل ایوب خان، 1958-1969):
1958 میں صدر اسکندر مرزا نے ملک کا پہلا آئین منسوخ کر کے مارشل لاء نافذ کر دیا اور بعد میں جنرل ایوب خان نے اقتدار پر قبضہ کر لیا۔ ایوب خان کا دور ملک کے لیے ترقی کا ایک متنازعہ دور رہا۔
اثرات:
معاشی ترقی: ان کے دور میں صنعتی اور زرعی ترقی ہوئی۔ انہوں نے ڈیموں کی تعمیر اور معاشی منصوبوں پر توجہ دی، جس سے پاکستان کی معیشت مستحکم ہوئی۔
صدارتی نظام: 1962 میں انہوں نے ایک صدارتی نظام پر مبنی آئین نافذ کیا، جس سے تمام اختیارات صدر کے پاس آ گئے۔
سیاسی جبر: اس دور میں سیاسی مخالفین کو سختی سے کچلا گیا اور سیاسی آزادیوں پر پابندیاں عائد کی گئیں۔
ان کی حکومت 1969 میں عوامی احتجاج اور دباؤ کے نتیجے میں ختم ہوئی۔
3. دوسرا فوجی دور (جنرل یحییٰ خان، 1969-1971):
ایوب خان کے بعد جنرل یحییٰ خان نے اقتدار سنبھالا۔ ان کا دور پاکستان کی تاریخ کا سب سے تاریک دور ثابت ہوا۔
اثرات:
مشرقی پاکستان کی علیحدگی: ان کے دور میں مشرقی پاکستان میں سیاسی بے چینی عروج پر پہنچی، اور فوجی کارروائیوں کے بعد ملک دو ٹکڑوں میں بٹ گیا۔ 1971 میں بنگلہ دیش ایک الگ ملک بن گیا۔
![]() |
ذوالفقار علی بھٹو |
4. جمہوری بحالی (ذوالفقار علی بھٹو، 1971-1977):
1971 کی شکست کے بعد ذوالفقار علی بھٹو نے حکومت سنبھالی اور ملک میں جمہوریت بحال کی۔
اثرات:
1973 کا آئین: انہوں نے تمام سیاسی جماعتوں کے اتفاق رائے سے 1973 کا آئین دیا، جو آج بھی ملک میں نافذ ہے۔
سماجی اصلاحات: انہوں نے صنعتی اور زرعی شعبے میں اہم اصلاحات کیں اور کئی صنعتوں کو قومی تحویل میں لیا۔
ان کی حکومت کو بھی 1977 میں ایک فوجی بغاوت کا سامنا کرنا پڑا۔
5. تیسرا فوجی دور (جنرل ضیاء الحق، 1977-1988):
جنرل ضیاء الحق نے بھٹو حکومت کا تختہ الٹ کر ملک میں مارشل لاء نافذ کیا۔
اثرات:
اسلامائزیشن: انہوں نے ملک میں اسلامائزیشن کی پالیسیوں کو فروغ دیا اور اسلامی قوانین کا نفاذ کیا۔
افغان جنگ میں شمولیت: ان کے دور میں پاکستان افغانستان میں سوویت جنگ کا ایک اہم فریق بنا، جس کے ملک پر طویل مدتی اثرات مرتب ہوئے۔
سیاسی پابندیاں: اس دور میں بھی سیاسی سرگرمیوں پر سخت پابندیاں عائد رہیں اور جمہوریت کی بحالی کو روکا گیا۔
ان کی وفات 1988 میں ایک طیارے کے حادثے میں ہوئی۔
6. جمہوری ادوار (1988 سے اب تک):
ضیاء الحق کی وفات کے بعد پاکستان میں جمہوریت بحال ہوئی اور کئی حکومتیں آئیں اور گئیں۔ اس دور میں بے نظیر بھٹو، نواز شریف اور عمران خان جیسے رہنماؤں نے حکومت کی۔ یہ دور سیاسی عدم استحکام، معاشی چیلنجز اور فوجی مداخلت کے سائے میں رہا۔ 2008 سے اب تک پاکستان میں جمہوری حکومتیں تسلسل سے اقتدار کی منتقلی کر رہی ہیں، جو ایک مثبت پیش رفت ہے۔
![]() |
President of Pakistan |
نتیجہ:
پاکستان کے سیاسی ادوار کا یہ سفر ظاہر کرتا ہے کہ فوجی مداخلت نے اگرچہ وقتی طور پر معاشی استحکام دیا لیکن اس نے ملک کے آئینی اور جمہوری اداروں کو کمزور کیا۔ دوسری طرف، جمہوری ادوار میں سیاسی عدم استحکام کے باوجود، یہ وہی نظام ہے جو عوام کو نمائندگی اور بنیادی حقوق کی ضمانت دیتا ہے۔ پاکستان کے روشن مستقبل کے لیے فوجی اور جمہوری حکومتوں کے درمیان توازن اور آئین کی بالادستی ناگزیر ہے۔