حادثۂ کربلا: اسلامی تاریخ کا ایک لازوال اور الم ناک باب
- حادثہ کربلا
- کربلا کا واقعہ
- امام حسینؓ
- یوم عاشور
- یزید بن معاویہ
- کربلا کی شہادت
- ملوکیت کا آغاز
- اہل بیت کی قربانی
- حضرت عباسؓ
- حق اور باطل
- 61 ہجری
- اسلامی تاریخ
- خلافت راشدہ
- تاریخ اسلام
حادثۂ کربلا: اسلامی تاریخ کا ایک لازوال اور الم ناک باب
حادثۂ کربلا اسلامی تاریخ کا ایک ایسا المناک اور جذباتی واقعہ ہے جو آج بھی ہر مسلمان کے دل میں غم و اندوہ پیدا کرتا ہے۔ یہ واقعہ 61 ہجری (680 عیسوی) میں کربلا کے میدان میں پیش آیا، جہاں رسول اللہ ﷺ کے نواسے، امام حسینؓ نے اپنے خاندان اور مختصر ساتھیوں کے ساتھ اسلام کے اصولوں اور حق کی سربلندی کے لیے یزید بن معاویہ کی بیعت سے انکار کر دیا۔ یہ واقعہ حق اور باطل کی کشمکش کا ایک ایسا استعارہ بن گیا جو ہر دور میں مسلمانوں کو سچائی اور انصاف کے لیے کھڑے ہونے کی ترغیب دیتا ہے۔
![]() |
حادثہ کربلا |
واقعۂ کربلا کا پس منظر:
1. خلافت سے ملوکیت میں تبدیلی:
نبی اکرم ﷺ کے بعد خلافت راشدہ کا دور تھا، جہاں حکمرانی کا انتخاب مشاورت سے ہوتا تھا۔ حضرت علیؓ کی شہادت کے بعد حضرت حسنؓ نے مسلمانوں میں خونریزی روکنے کے لیے امیر معاویہؓ کے حق میں دستبرداری اختیار کر لی۔ معاہدے کے مطابق، امیر معاویہؓ کے بعد مسلمانوں کو اپنا امیر منتخب کرنے کا حق تھا۔ لیکن امیر معاویہؓ نے اس اصول کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنے بیٹے یزید کو اپنا ولی عہد مقرر کر دیا، جس سے خلافت کا نظام ملوکیت (خاندانی بادشاہت) میں تبدیل ہو گیا۔
2. یزید کی حکمرانی اور اخلاقی پستی:
یزید کا کردار شریعت کے مطابق نہ تھا، اور اس کے دور میں اسلامی اقدار کی پامالی عام ہو گئی تھی۔ وہ شراب نوشی اور دیگر محرمات میں مبتلا تھا، جس سے اسلامی معاشرے میں ایک بے چینی کی لہر دوڑ گئی۔ امام حسینؓ اور دیگر صحابہ کرام یزید کے ایسے کردار کی وجہ سے اسے خلیفہ تسلیم کرنے پر تیار نہیں تھے۔
3. بیعت کا مطالبہ اور امام حسینؓ کا انکار:
یزید نے تخت نشینی کے بعد مدینہ کے گورنر کے ذریعے امام حسینؓ، حضرت عبداللہ بن زبیرؓ اور حضرت عبداللہ بن عمرؓ سے جبراً بیعت لینے کی کوشش کی۔ امام حسینؓ کا مؤقف تھا کہ ایسی بیعت قبول کرنا اسلام کے اصولوں کی روح کے خلاف ہے، کیونکہ اس سے ظلم، فساد اور باطل کی حکمرانی کو تقویت ملے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ باطل کے سامنے سر جھکانے کے بجائے حق کے راستے میں کٹنا پسند کریں گے۔
4. کوفہ والوں کی دعوت:
اس دوران عراق کے شہر کوفہ کے لوگوں نے امام حسینؓ کو خطوط بھیج کر ان سے بیعت کا اعلان کیا اور انہیں کوفہ آ کر قیادت سنبھالنے کی دعوت دی۔ امام حسینؓ نے اپنے چچا زاد بھائی حضرت مسلم بن عقیلؓ کو حالات کا جائزہ لینے کے لیے کوفہ بھیجا، لیکن یزید کے گورنر عبید اللہ ابن زیاد نے انہیں شہید کر دیا۔
![]() |
کربلا کا واقعہ |
واقعۂ کربلا اور شہادت:
کوفہ کے دھوکے کے بعد بھی امام حسینؓ نے اپنا سفر جاری رکھا۔ وہ اپنے خاندان کے افراد، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے، اور تقریباً 72 ساتھیوں کے ساتھ کربلا کے میدان میں پہنچے۔ یزیدی فوج، جس کی تعداد ہزاروں میں تھی، نے انہیں گھیر لیا اور ان پر پانی بند کر دیا۔ 10 محرم الحرام کے دن، امام حسینؓ اور ان کے بہادر ساتھیوں نے بھوک اور پیاس کی حالت میں بے مثال شجاعت کا مظاہرہ کرتے ہوئے حق کے لیے جنگ لڑی۔
یومِ عاشور کو ایک ایک کر کے امام حسینؓ کے ساتھی، ان کے بھائی، بھتیجے اور بیٹے شہید ہوئے۔ ان میں حضرت عباسؓ، حضرت قاسمؓ اور حضرت علی اکبرؓ کی شہادت کے واقعات خصوصی طور پر المناک ہیں۔ آخر کار، امام حسینؓ بھی نماز پڑھتے ہوئے شہید کر دیے گئے۔ اس دل دہلا دینے والے واقعے میں ان کا چھ ماہ کا شیر خوار بیٹا علی اصغرؓ بھی شہید ہوا۔ یزیدی فوج نے امام حسینؓ کا سر کاٹ کر نیزے پر اٹھایا اور اہل بیت کی خواتین اور بچوں کو قیدی بنا کر کوفہ اور دمشق لے گئے۔
حادثۂ کربلا کا اسلامی تاریخ میں مقام اور اس کے اثرات:
حق اور باطل کا استعارہ: کربلا کا واقعہ حق اور باطل کی کشمکش کی سب سے بڑی مثال بن گیا۔ اس نے یہ پیغام دیا کہ سچائی کی فتح کے لیے اپنی جان قربان کر دینا بھی ایک عظیم سعادت ہے۔
یزیدیت اور ملوکیت کے خلاف احتجاج: اس واقعے نے یزید کی حکمرانی کو اس کے جواز سے محروم کر دیا۔ کربلا نے مسلمانوں کو موروثی اور جابرانہ حکمرانوں کے خلاف مزاحمت کا حوصلہ دیا۔
اہل بیت کی قربانی کی یاد: یہ واقعہ اہل بیت اطہارؓ کی عظیم قربانیوں کی یادگار ہے، جو آج بھی مسلمانوں کے دلوں کو گرماتی ہے۔
شیعہ اور سنی نقطہ نظر: سنی اور شیعہ دونوں اس واقعے پر غم کا اظہار کرتے ہیں، لیکن شیعہ نقطہ نظر سے یہ واقعہ ان کے عقیدے اور عزاداری کا ایک اہم حصہ ہے۔ یہ واقعہ شیعی تاریخ اور مذہبی شناخت کا ایک بنیادی ستون ہے۔
سماجی اور سیاسی اثرات: کربلا کے بعد عالم اسلام میں یزید اور اس کے خاندان کے خلاف نفرت میں اضافہ ہوا۔ اس واقعے نے مستقبل میں ہونے والی کئی تحریکوں اور انقلابات کو متاثر کیا، جن کا مقصد اسلامی اصولوں کی بحالی تھا۔
![]() |
کربلا کی شہادت |
نتیجہ:
حادثۂ کربلا ایک ایسا المناک اور دل سوز واقعہ ہے جس نے مسلمانوں کو جابر حکمران کے سامنے نہ جھکنے، اور سچائی، انصاف اور ایمان کے لیے اپنی جان قربان کرنے کا لازوال سبق دیا۔ یہ واقعہ اسلامی تاریخ میں ایمان، صبر اور استقامت کی ایک ایسی مثال قائم کر گیا جو قیامت تک زندہ رہے گی۔
Beshak ye misal qiamay tuk zinda rhy gi
ReplyDelete